سائیں کے سنگ سَاسُر آئی
سنگ نا رہی سواد نا جانیو گیو جوبن سُپ نیکی نائی
سکھی سہیلی منگل گاوے سکھ دکھ ماتھے ہردی چڑھائی
بھیو وِوَاہ چلی بن دُلہن باٹ جات سمدھی سمجھائی
کہے کبیرؔ ہم گونے جیبے تَرَت کَنت لیے تور بجائی
میں اپنے سوامی کے سنگ سسرال آئی۔ اس کے ساتھ رہی نہیں، وصال کا مزا جاتا نہیں، جوانی خواب کی طرح آئی اور چلی گئی۔ شادی کے دن سکھیوں نے گیت گائے اور ماتھے پر دکھ سکھ کی ہلدی لگائی لیکن جب شادی ہو چکی تو میں بغیر دولہا کے چل دی، راستے میں رشتہ داروں نے سمجھایا کبیرؔ کہتے ہیں ہم پریتم کے عشق کا گیت گاتے ہوئے گونے جائیں گے۔ (رخصت ہوں گے)۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 786)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.