سائیں سے لگن کٹھن ہے بھائی
جیسے پپیہا پیاسا بوند کا پیا پیا رٹ لائی
پیاسے پران لڑپھے دن رات اور نیر نا بھائی
جیسے مرگا شبد سنیہی شبد سنن کو جائی
شبد سنے اور پران دان دے تنِکو ناہی ڈرائی
جیسے ستی چڑھی ست اوپر پیا کی راہ من بھائی
پاچک دیکھ ڈرے وہ ناہی ہنستے بیَٹے سدا مائی
چھوڑو تن اپنے کی آسا نربھا کے گن گائی
کہت کبیرؔ سنو بھائی سادھو نانہیں تو جنم نسائی
بھائی سائیں سے لگن لگانا بہت دشوار ہے۔ جیسے سوانی کی بوند پیاسا پپیہا پیا پیا کی رٹ لگاتا ہے اور اس کی پیاسی روح دن رات تڑپتی ہے لیکن دوسرا پانی اسے پسند نہیں آتا۔ جیسے سنگیت کا عاشق ہرن سنگیت سننے چلا جاتا ہے۔ اور سنگیت سنتے سنتے جان دے دیتا ہے لیکن ڈر کر پیچھے نہیں ہٹتا، جیسے ستی اپنے شوہر کی تلاش کے ساتھ جلنے کو بیٹھ جاتی ہے، آگ کو دیکھ کر ڈرتی نہیں، اسی طرح تم بھی اپنے جسم کی فکر چھوڑ کر بے خوف ہو کر اس کے گُن گاؤ۔ سنو بھائی سادھو کبیر کہتے ہیں کہ نہیں تو تمہاری زندگی بیکار ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 775)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.