سَد گرو سوئی دیا کری دینہا
تاتے ان چنہار میں چینہا
بِن پگ چلنا بِن پر اڑنا بنا چونچا کا چگنا
بِنا نین کا دیکھن پیکھن بِنا سَروَن کا سننا
چند نہ سُور دِوس نہیں رجنا تہاں سُرَت لو لائی
بِنا انّ امرت رس بھوجن بِن جل ترشا بجھائی
جہاں ہرس تہاں پورن سکھ ہے یہ سکھ کاسو کہنا
کہیں کبیرؔ بَل بَل ستگرو کی دھنّ سشیہ کا لہنا
یہ میرے ست گرو (سچے مالک) کی مہربانی ہے کہ میں نے عقل و فہم سے بالاتر کا عرفان حاصل کیا ہے۔ اس عرفان کا کیا کہنا جس میں بغیر پیروں کے چلتے ہیں۔ بغیر پروں کے اڑتے ہیں۔ بغیر چونچ کے چگتے ہیں، بغیر آنکھوں کے دیکھتے ہیں۔ بغیر کانوں کے سنتے ہیں۔ میرا عشق مجھے وہاں لے آیا ہے جہاں نہ چاند ہے نہ سورج، نہ دن ہے نہ رات، اناج نہیں ہے۔ لیکن امرت رس کا بھوجن مل رہا ہے۔ پانی نہیں ہے لیکن پیاس بجھ رہی ہے۔ جہاں انبساط ہے وہیں مکمل سکون ہے اور یہ آنند قابل بیان ہے۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ ایسے گرو کے قربان جائیے۔ اس کے چیلے (سش = شاگرد) کی قسمت مبارک ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 765)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.