سنتو سہج سمادھی بھلی
سائیں تے ملن بھیو جا دن تے سُرَت نہ انت چلی
آنکھ نہ موندوں کان نہ رودھوں کایا کشٹ نہ دھاروں
کھلے نین میں ہنس ہنس دیکھوں سندر روپ نہاروں
کہوں سو نام سنوں سو سُمِرن جو کچھو کروں سو پوجا
گرہ اُدھیان ایک سم دیکھوں بھاو مٹاؤں دوجا
جہاں جہاں جاؤں سوئی پریکرما جو کچھو کروں سو سیوا
جب سوؤں تب کروں دَنڈَوٹ پوجوں اور نہ دیوا
شبد نرنتر منوآ راتا ملن بچن کا تیاگی
اٹھت بیٹھت کبھہوں نہ بساریے ایسی تاری لاگی
کہے کبیرؔ یہ اُنمنُی رہنی سو پرگٹ کر گائی
سکھ دکھ کے اک پرے پرم سکھ تیہی میں رہا سمائی
سنتو سہج سمادھی ہی بھلی ہے۔ جب سے محبوب مل گیا ہے میں نے کسی اور سے لو نہیں لگائی ہے۔ نہ آنکھ بند کرتا ہوں نہ کان، نہ جسم کو تکلیف پہنچاتا ہوں۔ کھلی آنکھوں سے ہنس ہنس کر اس کے حسن کا جلوہ دیکھتا ہوں۔ جو بولتا ہوں وہ نام ہے، جو سنتا ہوں وہ تسبیح، جو کرتا ہوں وہ عبادت، مرے لیے گھر اور گلستاں ایک سا ہے، دوئی باقی نہیں ہے، میں جہاں بھی جاؤں وہ طوافِ شوق ہے اور جو کچھ کروں وہی اس کی خدمت ہے۔ میری نیند میرا سجدہ ہے، میں کسی اور دیوتا کی پوجا نہیں کرتا۔ دل مسلسل اس کے نام کا گیت گاتا ہے۔ اور کوئی ناپاک لفظ زبان پر نہیں آتا، اٹھتے بیٹھتے، اس کی یاد تازہ رہتی ہے اور ساز کی لےَ ٹوٹنے نہیں پاتی۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے دل کی دیوانگی کو ظاہر کر دیا ہے۔ میں انبساط کی اس منزل میں ہوں جہاں دکھ اور سکھ دونوں بے معنی ہیں۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 770)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.