سکھ ساگر میں آئے کے مت جا رے پیاسا
اجہوں سمجھ نر بابرے جم کرت نراسا
نرمل نیر بھرے تیرے آگے پی لے سوانسو سوانسا
مرگ ترشنا جل چھانڑ باورے کرو سدھارس آسا
دھرو پرہلاد شُک دیو پیا اور پیا ریداسا
پریم ہی سنت سدا متوالا ایک پریم کا آسا
کہیں کبیرؔ سنو بھائی سادھو مٹ گئی بھے کی باسا
ارے سکھ ساگر میں آ کر پیاسا واپس مت جا، اے بے وقوف (باورے =باؤلے- پاگل) اب بھی ہوش میں آ جا موت تیرا پیچھا کر رہی ہے۔ تیرے سامنے صاف شفاف پانی لہریں لے رہا پر سانس کے ساتھ اسے پی جا۔ سراب کو ترک کر دے اور آب حیات (سدھا رس =بھگوان سے پریم)کی پیاس پیدا کر۔ یہ پانی دھرو، پرہلاد، شُکدیو، ریدداس سب نے پیا ہے۔ تمام سنت سادھو پریم کے متوالے ہیں اور پریم ہی کے پیاسے، سنو بھائی سادھو کبیرؔ کہتے ہیں کہ اب خوف کا آشیانہ اجڑ گیا ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 775)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.