عاشق دیوانہ ام از درد و درمانم مپرس
عاشق دیوانہ ام از درد و درمانم مپرس
بندۂ جانانہ ام از کفر و ایمانم مپرس
میں عاشق و دیوانہ ہوں مجھ سے درد اور اس کے علاج کے بارے میں مت پوچھ
میں محبوب کا غلام ہوں مجھ سے کفر اور ایمان کے بارے میں مت پوچھ
بے خود و والہ ز حسن روئے جاناں گشتہ ام
ہم چو آئینہ ز حال چشم حیرانم مپرس
میں محبوب کے چہرے کے جمال پر شیدا اور بیخود ہوں
آئینے کی طرح میں میری حیران آنکھ کی حالت مت پوچھ
آتش عشق رخ او سوختہ جان مرا
دود آہ من نگر و سوز پنہانم مپرس
اس کے رخ کے عشق کی آگ سے میری جان جل چکی
میری آہ کے دھویں کو دیکھ اور سوزِ نہاں کے بارے میں مت پوچھ
من ز سودائے محبت والہ و دیوانہ ام
وحشتم بنگر تو از حال پریشانم مپرس
میں محبت کے جنون میں دیوانہ و مفتون ہوں
میری وحشت کو دیکھ میری پریشان حالی کے بارے میں مت پوچھ
خرقہ و دستار را من رہن بادہ کردہ ام
مستیٔ جانم نگر وز جسم عریانم مپرس
میں خرقہ و دستار کو شراب کے عوض رہن رکھ دیا ہے
میری جان کی مستی کو دیکھ، میرے عریاں جسم کے بارے میں مت پوچھ
من بہ عشقش گشتہ ام آوارہ و بے خانماں
بردہ سامانم جنوں از ساز و سامانم مپرس
میں اس کے عشق میں آوارہ اور بے گھر ہوچکا ہوں
جنون نے میرا سامان لوٹ لیا، مجھ سے میرے ساز و سامان کے بارے میں مت پوچھ
چند گوئی احمداؔ چوں خو ز چشم تو روانست
حال زار من نگر وز چشم گریانم مپرس
اے احمدؔ تو کب تک اپنا حال بیان کرتا رہے گا، تمہاری آنکھوں سے خون جاری ہے
میری حالتِ زار کو دیکھ، میری چشمِ گریاں کے بارے میں مت پوچھ
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 174)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.