عاشقاں را درد ہائے عشقت از درماں لذیذ
عاشقاں را درد ہائے عشقت از درماں لذیذ
گوشۂ خاک درت از روضۂ رضواں لذیذ
عاشقوں کو تیرے عشق کا درد درمان سے زیادہ محبوب ہے، اور تیری دہلیز کی خاک کا ایک ذرّہ ان کے لیے جنتِ رضواں سے بھی زیادہ لذیذ ہے۔
جرعہ از جام لب لعل تو نزد عاشقاں
از شراب کوثر و از چشمۂ حیواں لذیذ
تیرے لب سرخ کے جام کا ایک جرعہ بھی عاشقوں کے نزدیک، کوثر کی شراب اور چشمۂ حیوان کے پانی سے زیادہ پرلطف ہے۔
از نگاہے تا ابد مخمور سازد چشم تو
بادۂ چشمان تو از بادۂ رنداں لذیذ
تیری نگاہ ایسی ہے کہ ہمیشہ کے لیے آنکھوں کو مدہوش کر دے، تیری آنکھوں کی مستی رندوں کی شراب سے بھی زیادہ خوشگوار ہے۔
ہر کس از بہر تماشہ سوئے گلشن بہ گذرد
پیش عاشق زلف و رویت از گل و ریحاں لذیذ
لوگ صرف گلشن کی سیر کے لیے باغ میں جاتے ہیں، لیکن عاشق کے لیے تیری زلف اور چہرہ گلاب اور ریحان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔
راحت از درماں نیابم آنچہ یابم از غمت
اوحدیؔ را از دوا ایں در بے درماں لذیذ
مجھے درمان سے وہ راحت نہیں ملتی جو تیرے غم سے ملتی ہے، اَوحدی کے لیے دوا سے زیادہ یہ بےدرماں درد ہی پرلطف ہے۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 155)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.