Font by Mehr Nastaliq Web

عاشقاں را درد ہائے عشقت از درماں لذیذ

اوحدی

عاشقاں را درد ہائے عشقت از درماں لذیذ

اوحدی

MORE BYاوحدی

    عاشقاں را درد ہائے عشقت از درماں لذیذ

    گوشۂ خاک درت از روضۂ رضواں لذیذ

    عاشقوں کو تیرے عشق کا درد درمان سے زیادہ محبوب ہے، اور تیری دہلیز کی خاک کا ایک ذرّہ ان کے لیے جنتِ رضواں سے بھی زیادہ لذیذ ہے۔

    جرعہ از جام لب لعل تو نزد عاشقاں

    از شراب کوثر و از چشمۂ حیواں لذیذ

    تیرے لب سرخ کے جام کا ایک جرعہ بھی عاشقوں کے نزدیک، کوثر کی شراب اور چشمۂ حیوان کے پانی سے زیادہ پرلطف ہے۔

    از نگاہے تا ابد مخمور سازد چشم تو

    بادۂ چشمان تو از بادۂ رنداں لذیذ

    تیری نگاہ ایسی ہے کہ ہمیشہ کے لیے آنکھوں کو مدہوش کر دے، تیری آنکھوں کی مستی رندوں کی شراب سے بھی زیادہ خوشگوار ہے۔

    ہر کس از بہر تماشہ سوئے گلشن بہ گذرد

    پیش عاشق زلف و رویت از گل و ریحاں لذیذ

    لوگ صرف گلشن کی سیر کے لیے باغ میں جاتے ہیں، لیکن عاشق کے لیے تیری زلف اور چہرہ گلاب اور ریحان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔

    راحت از درماں نیابم آنچہ یابم از غمت

    اوحدیؔ را از دوا ایں در بے درماں لذیذ

    مجھے درمان سے وہ راحت نہیں ملتی جو تیرے غم سے ملتی ہے، اَوحدی کے لیے دوا سے زیادہ یہ بےدرماں درد ہی پرلطف ہے۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات سماع (Pg. 155)
    • مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے