Font by Mehr Nastaliq Web

اگر بینم شبے ناگاہ آں سلطان خوباں را

بو علی شاہ قلندر

اگر بینم شبے ناگاہ آں سلطان خوباں را

بو علی شاہ قلندر

اگر بینم شبے ناگاہ آں سلطان خوباں را

سر اندر پائے او آرم فدا سازم دل و جاں را

اگر میں کسی رات حسینوں کے اس بادشاہ کو دیکھوں تو

اپنا سر اس کے قدموں پر رکھ دوں اور اپنی جان و دل اس پر قربان کر دوں۔

بہ گرد کعبہ کے گردم چو روئے یار من کعبہ

کنم طواف مے خانہ بہ بوسم پائے مستاں را

میں کعبہ کا طواف کیوں کروں، میرے دلدار کا رخ روشن ہی میرا کعبہ ہے

میں مے خانے کے چکر لگاتا ہوں اور مستوں کی قدم بوسی کرتا ہوں۔

روم در بت کدہ شینم بہ پیش بت کنم سجدہ

اگر یابم خریدارے فروشم دین و ایماں را

اگر میں بت کدہ میں جاؤں تو اپنے یار کے آگے سر جھکاؤں،

اگر مجھے کوئ خریدار ملے تو میں اپنا دین و ایمان بیچ دوں۔

فروزم آتشے در دل بسوزم قبلۂ عالم

پس آنگہ قبلہ سازم من خم ابروئے خوباں را

میرے دل میں ایسی آگ روشن ہے جس سے محترم قبلۂ عالم جل جاتے ہیں

اس کے بعد میں اپنے یار کو اپنا قبلہ بنا لیتا ہوں۔

سرم پیچاں دلم پیچاں منم پیچیدۂ جاناں

شرفؔ چوں مار می پیچد چہ بینی مار پیچاں را

میرا سر، میرا دل اور میری جان الجھن میں ہے

اب مار پیچ کو دکھنے سے کیا فایدہ کیوں کہ شرف بھی سانپ کی طرح پیچ مارے ہوۓ ہے۔

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نصرت فتح علی خان

نصرت فتح علی خان

مأخذ :
  • کتاب : نغمات سماع (Pg. 8)
  • مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے