اے چہرۂ زیبائے تو رشک بتان آزری
اے چہرۂ زیبائے تو رشک بتان آزری
ہر چند وصفت می کنم درحسن زاں بالانۂ
1. اے کہ تیرا چہرہ بتان آزری (آزر کے بناے ہوئے پتھر کے حسین مجسمے، مراد، حسین ترین صورت) کے لیے ناقابل رشک ہے، تیری جتنی بھی تعریف کروں تو اس سے بڑھ کر حسین ہے۔
آفاقہا گردیدہ ام مہر بتاں ورزیدہ ام
بسیارخوباں دیدہ ام لیکن تو چیزے دیگری
2. میں نے آفاق کی ( دنیا جہان کی) سیر کی ہے، بہت حسینوں کو دیکھا ہے لیکن تو دوسری چیز ہے۔
تواز پری چابک تری وز برگ گل نازک تری
وزہرچہ گویم بہتری حقا عجائب دلبری
3. تو پری سے زیادہ سبک، برگ گل سے زیادہ نازک ہے، جو کچھ بھی کہوں تو یقینا اس سے بہتر اور عجیب دلبر ہے۔
من تو شدم تومن شدی من تن شدم تو جاں شدی
تاکس نگوید بعد ازیں من دیگرم تو دیگری
4. میں تو ہوگیا (تیری ذات بن گیا) تو میں ہوگیا (میری ذات بن گیا ) میں تن ہوا تو جاں ہوا (یعنی محبوب محب، ایک دوسرے کے آئینہ بن گئے) اب کوئی یہ نہ کہے کہ میں الگ ہوں تو الگ ہے۔
خسروؔ غریب است و گدا افتادہ در شہر شما
باشد کہ از بہر خدا سوئے غریباں بنگری
5. خسرو تمہارے شہر میں اجنبی اور گدا بن کر پڑا ہے، خدا کے واسطے اجنبیوں پر بھی ایک نظر کرو۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 383)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 297)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.