اے دوست بہ بیں در ہمہ سو روئے خدارا با عین نگاہے
اے دوست بہ بیں در ہمہ سو روئے خدارا با عین نگاہے
شاہ نیاز احمد بریلوی
MORE BYشاہ نیاز احمد بریلوی
دلچسپ معلومات
مستزاد فارسی کلام
اے دوست بہ بیں در ہمہ سو روئے خدارا با عین نگاہے
می داں بہ یقیں ایں ہمگی ما و شما را مرآت الٰہے
اے دوست ہر جانب خدا کا جلوہ دیکھ، اپنی خالص نگاہ سے
ما اور شما کے ان رازوں کو یقین سے سمجھ، اللہ کا آئینہ
خود بہر تماشائے رخش آمدہ بیروں از حجلۂ خلوت
گہہ دلق بہ بر کردہ و گہہ صورت دارا با حشمت و جاہے
اپنے جلوہ کا نظارہ دیکھنے کے لئے وہ باہر آیا، تنہائی کی چھپر کھٹ سے
کبھی گدڑی میں تو کبھی دارا کی شکل میں، حشمت و دبدبہ کے ساتھ
گہہ سوئے کلیسا شدہ ناقوس بہ دستش در پردۂ نرسا
گہہ کردہ بہ دست آمدہ تسبیح و عصا را پوشیدہ کلاہے
کبھی اس نے ناقوس لے کر کلیسا کا رخ کیا، نصاریٰ کی شکل میں
کبھی ہاتھوں میں تسبیح اور عصا لے کر نمودار ہوا، ٹوپی سر پر رکھ کر ہوئے
گر معتکف مسجد و در کنج تفرد پنہاں ز جہاں شد
گہہ شاہد محفل شدہ آں انجمن آرا رشک خود و ماہے
کبھی مسجد میں عزلت نشیں ہوا اور گوشہ تنہائی میں، دنیا سے روپوش ہوگیا
کبھی محفل کا محبوب ہوا اور کبھی انجمن آرا ہوا، آفتاب و ماہتاب کا رشک
از روشنئ عارض و از تابش سیما وز کاکل و خالش
آورد بروں ایں ہمگی صبح و مسا را ہر شام و پگاہے
چہرے کے نور اور پیشانی کی تابانی سے، اور اپنے گیسو اور خال سے
اس نے اس صبح اور شام کی تخلیق کی، ہر شام اور صبح
گمراہ طریقے اگرش غیر بہ دانی اے طالب مولیٰ
بینی ہمہ او گر ہمہ ایں ما و شما را آئے سوئے راہے
اگر تو اسے غیر سمجھے تو، تو گم گشتہ راہ ہے، اے مولیٰ کے طلبگار
اگر تو سمجھے کہ یہ ما و شما سب وہی ہے، تو تو اس کے راستے کی جانب ہے
مانند نیازؔ آئے بروں از چہ ہستی گر عاشق حقی
زاں پس تو خدا باشی و بینی تو خدارا در ہر پر کاہے
نیازؔ کی طرح تو ہستی کے فریب سے باہر آجائے گا، اگر تو عاشق صادق ہے
اس کے بعد تو خدا ہوگا اور خد اکو نظروں سے دیکھے گا، ہر گھاس پھوس میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.