اے کہ از جود وجودت ہر وجودے فیضیاب
اے کہ از جود وجودت ہر وجودے فیضیاب
قطرہ قطرہ بحر گشت و ذرہ ذرہ آفتاب
اے وہ کہ آپ کے وجود کی سخاوت سے ہر وجود فیضیاب ہے ہر قطرہ سمندر اور ہر ذرہ آفتاب ہو گیا ہے۔
صد حجابات تعین ہستی و اسمائے ما
ما جدائیم از تو لیکن چوں حباب از موج آب
تو سینکڑوں حجابات میں چھپا ہوا ہے اور ہمارے نام میں ظاہر ہے ہم تجھ سے اسی طرح جدا ہیں جیسے حباب موج آب سے ہے۔
از سکوتت بر سوال وصل فہمیدیم ما
لن ترانی بد ز ما مقصود و موسیٰ را خطاب
سوال وصال پر تمہارے سکوت سے ہم نے یہ سمجھا کہ تونے ہم سے لن ترانی کی اور خطاب موسی ٰسے تھا۔
رحم فرما بر غریب میکشؔ خستہ جگر
بہر سبطین و علی و شافع یوم الحساب
- کتاب : میکدہ (Pg. 78)
- Author : میکشؔ اکبرآبادی
- مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.