از فراقت زندگانی چوں کنم
با چنیں غم شادمانی چوں کنم
میں تیری جدائی میں زندگی کیسے گزاروں
میں غم میں خوشی کا اظہار کیسے کروں
عشق و افلاس و غریبی و فراق
من بدیہاں زندگانی چوں کنم
عشق ہے غریبی ہے بیگانا پن ہے اور جدائی بھی ہے
ان تمام پریشانیوں کے ساتھ میں زندگی کیسے گزاروں
ماہ من گفتی کہ جاں دہ می دہم
عاشقم آخر گرانی چوں کنم
میرے چاند تو نے جان دینے کی مانگ کی تو میں جان دیتا ہوں،
آخر میں یہ بوجھ کب تک سہوں
حال خود دانم کہ از غم چوں بود
چوں تو حال من نہ دانی چوں کنم
غم سے جو میرا حال ہے اسے میں ہی جانتا ہوں،
جب تو میری حالت نہیں جانتا ہے تو میں کیا کروں
گر بہ خسروؔ بوسہ نہ دہی آشکار
مرہم زخم نہانی چوں کنم
اگر تو خسروؔ کو کھل کر بوسہ دینا نہیں چا ہتا
تو میں اندر کے زخم پر مرحم کیسے لگاؤں
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 235)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.