بہ ہر روئے جمال یار ہستم
سراپا مظہر دل دار ہستم
میں ہر رخ سے اپنے یار کے حسن میں ڈوبا ہوا ہوں، سراپا اپنے دلدار کا مظہر ہوں۔
بہ رنگ ناز و بوئے جملہ خویم
بہ ہر گلشن بہار یار ہستم
ناز و ادا کی رنگت اور خوشبو میری طبیعت میں ہے، میں ہر گلشن میں اپنے یار کی بہار ہوں۔
گہے زاہد گہے پیر خرابات
گہے دیوانہ گہہ ہشیار ہستم
کبھی میں زاہد ہوں، کبھی خرابات کا پیر، کبھی دیوانہ ہوں اور کبھی ہوشمند ہوں۔
بہ جوش آمد مئے انی انااللہ
بہ جام شبلیؔ و عطارؔ ہستم
مئے اَنی اَنَا اللہ(میں ہی اللہ ہوں) جوش میں آئ، میں شبلیؔ اور عطارؔ کے جام سے مست ہوں۔
جمال ماہ رویاں از جمالم
نمایاں بر سر بازار ہستم
حسین چہروں کا جمال میرے جمال سے عیاں ہے، یوں میں بازار کے سرِ عام نمایاں ہوں۔
انا الحق گفت عارفؔ ہم چو منصور
پئے افسان ہا بردار ہستم
عارفؔ نے بھی منصور کی طرح اناالحق کہا، میں بھی داستان بننے کے لئے دار پر جا رہا ہوں۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 258)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.