Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نخل قدش کہ از چمن جاں برآمدہ

بابا فغانیؔ

نخل قدش کہ از چمن جاں برآمدہ

بابا فغانیؔ

MORE BYبابا فغانیؔ

    نخل قدش کہ از چمن جاں برآمدہ

    شاخ گلے بصورت انساں برآمدہ

    1. آپ کا (رسول اللہ کا) نخل قد (سراپائے وجود) چمنِ حیات (جاوداں) سے برآمد ہوا ہے۔ آپ کی مثال شاخِ گل کی ہے جو صورتِ انسانی میں ظاہر ہوئی ہے۔

    بہر نظارۂ گل روئے تو ہر طرف

    گل ہر ز شاخ درخشاں برآمدہ

    2. آپ کے پھول سے حسین چہرے کے نظارے کے لئے ہر طرف چمن کے درختوں میں پھول کھل گئے ہیں ( شاعر کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ چمن کے رنگا رنگ اور حسین پھول، صرف آپ کے روئے منور کے نظارے کے لئے معرض وجود میں آئے ہیں، کیونکہ انسانی چمنستان میں آپ سے بڑھ کر حسین، خوش منظراور خوش ادا، کوئی پھول آج تک نہیں کھلا

    اکنوں توئی جمیل جہاں گرچہ پیش ازیں

    آوازۂ جمال ز کنعاں برآمدہ

    3. اب آپ ہی دنیامیں سب سے حسین ہیں اگر چہ کنعان سے بھی خوبصورتی کا شہرہ اٹھا تھا۔ (یعنی حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن کا، لیکن آپ ان سے بھی زیادہ حسین ہیں)۔

    یک آفتاب کرد زچندیں افق طلوع

    یک سر زصد ہزار گریباں برآمدہ

    4. آپ کا ظہور ایسا ہی ہے کہ) ایک آفتاب نے کئی افق سے طلوع کیا ہے، ایک سر لاکھوں گریباں سے ظاہر ہوا۔

    از فرق تا قدم ہمہ جان است آں نہاں

    گویا ز آب چشمۂ حیواں برآمدہ

    5. آپ کی ذات سر سے پیر تک جان ہی جان ہے (یعنی حیات ہی حیات ہے) گویا آپ چشمۂ حیات کے پانی سے ظاہر ہوئے۔ (یعنی آپ کی ذات، آپ کی صفات ، آپ کی بات، آپ کی ہر ادا زندگی بخش اور حیات آفریں ہے۔ اور آپ خود اسی طرح زندہ اور باحیات ہیں جیسے قبل موت تھے)۔

    در ہر چمن کہ خواند فغانی سرود غم

    افغاں زبلبلان خوش الحاں برآمدہ

    6. فغانی نے جس جس چمن میں غم عشق کی بانسری بجائی، خوش الحان بلبلوں کا شور گونج اٹھا (یعنی فغانی کے کلام میں بڑی تاثیر ہے)۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 283)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے