درون ہربنِ مویم شود برتن اگر چشمے
درون ہربنِ مویم شود برتن اگر چشمے
نیاسایم زدیدارت اگر بینم بہر چشمے
1. جسم کے ہر بال میں اگر ایک آنکھ ہوتو بھی میں تیرے دیدار سے آسودہ نہیں ہوسکتا، اگر ہر آنکھ سے دیکھوں۔
بدیدار تجلیہائے بوقلمون تو دارم
بہر صبحے دگر چشمے بہر شامے دگر چشمے
2. تیری رنگا رنگ تجلیّوں کے دیدار، میں میری ہر صبح دوسری آنکھ اور ہر شام دوسری آنکھ ہوتی ہے (یعنی تجلیّات ربّانی میں اتنا تنوع ہے کہ اس کو دیکھنے کے لئے ہر نظر میں ایک نئی بصارت پیدا ہوتی ہے)۔
بعالم ھرکہ باشد ہر چہ باشد جلوہ ہائے تست
توئی ناظر زہردیدہ توئی در پیش ہرچشمے
3. عالم میں جو شخص ہے اور جو چیز ہے، سب تیرے جلوے ہیں،تو ہی ہر آنکھ کی بصارت اورتوہی ہر آنکھ کا مرکز ہے۔
ندارد بندۂ مسکین تو بدر حزیں چیزے
ولے خستہ شکستہ دل زسیل اشک ترچشمے
4. تیرا بندۂ مسکین بدر حزیں، کچھ نہیں رکھتا، لیکن خستہ شکستہ دل رکھتا ہے۔ جس کی آنکھ آنسوؤں سے تر رہتی ہے (یعنی چشم دل سے سیل اشک رواں رہتا ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 319)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.