Sufinama

کیم من بے نصیبے بے نوائے

بدر پھلواروی

کیم من بے نصیبے بے نوائے

بدر پھلواروی

MORE BYبدر پھلواروی

    کیم من بے نصیبے بے نوائے

    غریب آوارۂ مسکیں گدائے

    1. میں کون ہوں؟ ایک بے نصیب، بے نوا، غریب آوارہ اور مسکین گدا۔

    خدایا ہیچ گہ چشمے ندیدہ

    چو من کس خود پسند وخود ستائے

    2. اے خدا! کہیں کسی جگہ کسی آنکھ نے نہیں دیکھا ہوگا مجھ جیسا کوئی دوسرا خود پسند اور خودستانی کرنے والا ۔

    فتادہ در رہت چوں من نباشد

    کسےعاجزترے بیدست و پائے

    3. (اے اللہ!) تیری راہ میں پڑا ہوا میرے جیسا کوئی عاجز اور بے دست وپا نہیں ہوگا۔

    نہ بامن کاروانے نے دلیلے

    نہ گاہے ازحدی خوانے صدائے

    4. نہ میرے ساتھ کوئی قافلہ ہے نہ راہنما اور نہ کبھی کسی حدی خواں (قافلہ میں گانے والے) کی صدا ہے۔

    وجودم ننگ دین و عار مذہب

    سزاوارملامت پر خطائے

    5. میرا وجود ننگ دین اور مذہب کے لئے باعث شرم اور لائق ملامت اورپرخطا ہے۔

    کشود عقدۂ دشوار من نیست

    مگر ز الطاف تو مشکل کشائے

    6. میری زندگی کی دشوار گرہوں کا کھلنا ممکن نہیں مگر تیری مہربانیاں مشل کشا ہیں۔

    بہ چشمم در دوعالم کے نماید

    بجز کویت مکانے دلکشائے

    7. میری آنکھوں میں دونوں جہان میں سے کون سمائے، سوا تیری گلی کے جو دلکشا جگہ ہے۔

    ہزاراں بہتر از من عاشقانت

    ولے چوں تو نباشد دلربائے

    8. (اے اللہ!) تیرے عاشقوں میں مجھ سے بہتر ہزاروں ہیں مگر (میرے لئے) تیرے جیسا دلربا کوئی نہیں۔

    چومن در بندگانت بے شمارند

    ولے نہ بود مرا جز تو خدائے

    9. اے کاش تیری گلی کے کتے، میرے دل کو اپنے لئے مہمان سرا بنائیں۔

    سگان کوئے تو اے کاش سازند

    دلم را بہر خود مہماں سرائے

    10. خدایا! میرے جرمِ عظیم ہیں۔ اس کا محو ہونا دشوار ہے۔

    خدایا جرمہائے من عظیم اند

    کہ دشوار است ازاں محو خطائے

    11. اپنے حبیب کے نعلین کے صدقے میں بخش دے، بدرخستہ ومسکین گدا کو (حضرت کی یہ غزل بارگاہ رب العزت میں عجزوانکسار، اپنی کم حیثیتی اور بے حقیقتی کی مظہر ہے اور مقام عبدیت کے تقاضے کو پورا کرتی ہے کہ بندہ اپنے رب کے حضور میں اسی انداز سے حاضر ہوتا ہے۔ نعلین کا تصدق اسی عجز کا نتیجہ ہے اور طلب معرفت کا بلیغ انداز ہے)۔

    بہ نعلین حبیب خود بخشائے

    بہ بدرؔ خستہ و مسکیں گدائے

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 319)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے