خوش آں شبے کہ تارشد بر آسماں معراج
خوش آں شبے کہ تارشد بر آسماں معراج
چہ غلغلہ کہ بیفگند در جہاں معراج
دلا صلوٰۃ و تحیت باو رساں کہ چو او
بما سلام فرستاد اندراں معراج
وہ رات کتنی اچھی ہے جس میں (یا رسول اللہ ) آپ کو معراج مرحمت ہوئی اور دنیا میں (آپ کے) معراج کی دھوم مچی۔
بمدعی چہ بگویم کہ خاک در دہنش
بجان تو کہ ترا شد بجسم و جاں معراج
اے دل! ان (رسول اللہ ) کو میرا سلام و تحیت پہنچا دے، کیونکہ انہوں نے (شب) معراج میں ہم پر سلام بھیجا ہے، (اشارہ ہے شب معراج کی طرف کہ اللہ تعالیٰ نے السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ فرمایا تو حضور علیہ الصلوٰۃ ولسلام نے السلام علینا و علیٰ عباداللہ الصالحین کہہ کر صالحین کو بھی اس سلام میں شریک فرما لیا)۔
عروج از تو بنازست تو بناز ازوے
تو شادماں زوے و از تو شادماں معراج
مدّعی سے میں کیا کہوں اس کے منہ میں خاک، قسم تیری جان کی کہ تمھیں جسمینی و روحانی معراج ہوئ ہے۔
فزوں تر آمدہ از طاقت زباں اے بحرؔ
چہ گویمش کہ برون ست از بیاں معراج
(یا رسول اللہ !) بلندی کو آپ پر ناز ہے اور آپ کو بلندی پر فخر ہے، آپ معراج سے راضی ہیں اور معراج آپ سے خوش ہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 176)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.