بہ یمن و منت دربان پیر میخانہ
سر من و در ایوان پیر میخانہ
1. پیر میخانہ کے دربان کی مہربانی اور برکت سے میرا سرا اور پیرِ میخانہ کے محل کی چوکھٹ ہے۔
تراست زاہد اگر ظل برد حور جناں
مراست سایۂ دامان پیر میخانہ
2. اے زاہد! اگر تیرے اوپر حور جنت کی چادر کا سایہ ہے تو میرے اوپر بھی پیر میخانہ کے دامن کا سایہ ہے۔
خداست ساقی رندان پاکباز ایں جا
مپرس بر تری شان پیر میخانہ
3. پیر میخانہ کی عظمت شان کا کیا پوچھنا؟ یہاں تو میخواروں کو (شراب محبت) پلانے والا (خود) خدائے تعالیٰ ہے۔
چہ تن چہ ہستی ہوش و خرد بیک نگہش
چہ دل چہ جاں ہمہ قربان پیر میخانہ
4. اس کی ایک نگاہ کی وجہ سے کیا جسم، کیا ہوش وخرد، کیا دل، کیا جان سب پیر میخانہ پر قربان ہے۔
زسر جام جم آگہ شدن اگر خواہی
بیا بحلقۂ فیضان پیر میخانہ
5. اگر اس جام محبت کے اسرار سے واقف ہونا چاہتے ہو تو پیرِ میخانہ کے فیضان کے حلقے میں آجاؤ۔
بہ بحر عشق چو خواہی شناوری اے بحرؔ
بنوش بادۂ عرفان پیر میخانہ
6. اے بحر! دریائے عشق کی غواصی چاہتے ہو تو پیرِمیخانہ کے عرفان کی شراب پی لو۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 291)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.