بر نیامد از تمنائے لبت کامم ہنوز
بر امید جام لعلت درد آشامت ہنوز
تیرے ہونٹ کی تمنا سے اب تک میرا مقصد پورا نہیں ہوا
تیرے لعل کے جام کی امید میں، میں اب تک گھونٹ پینے ولا ہوں
نام من رفتست روزے بر لب جاناں بہ سحر
اہل دل را بوئے جاں می آید از نامم ہنوز
ایک دن میرا نام بھولے سے محبوب کے ہونٹوں پر آ گیا تھا
اہل دل کو اب تک میرے نام سے جان کی خوشبو آرہی ہے
در ازل دادست ما را ساقیٔ لعل لبت
جرعۂ جامے کہ من سرگرم آں جامم ہنوز
ہمیں ازل میں تیرے لب لعلیں کے ساقی نے جام کا
ایسا گھونٹ دیا ہے جس سے میں اب تک اس جام کا مست ہوں
ساقیا یک جرعہ دہ از آب آتش گوں کہ من
درمیان پختگان عشق او خامم ہنوز
اےساقی اس آگ جیسے پانی سے ایک گھونٹ دو اس لئے کہ میں
اس کے عشق کے پختہ کاروں میں ابھی تک کچا ہوں
در قلم آورد حافظؔ قصۂ لعل لبش
آب حیواں می چکد ہر دم از اقلامم ہنوز
حافظؔ اس کے ہونٹ کا قصہ تحریر میں لے آیا
میرے قلموں سے اب تک آب حیات بہہ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.