امروز روز شادی و امسال سال گل
دلچسپ معلومات
ترجمہ: نیہ شبد نپور، بلرام شکلا
امروز روز شادی و امسال سال گل
نیکوست حال ما کہ نکو باد حال گل
آج کا دن بہت ہی خوشی کا دن ہے اور اس بار سال گلوں کا سال ہے۔
ہم نے اپنا حال اچھا کر رکھا ہے تاکہ اس گل کی حالت اچھی رہے۔
گل را مدد رسید ز گلزار روئے دوست
تا چشم ما نبیند دیگر زوال گل
گل کو یار کے چہرے کے گلزار سے مدد ملی ہے۔
تاکہ ہماری آنکھوں کو گل کی جدائی نہ دیکھنی پڑے۔
مستست چشم نرگس و خنداں دہان باغ
از کر و فر و رونق و لطف و کمال گل
نرگس کی آنکھیں مست ہیں اور باغ کا چہرہ چمک رہا ہے۔
یہ سب گل کے جاہ وجلال لطف اور کمال سے ہو رہا ہے۔
سوسن زباں گشاده و گفتہ بہ گوش سرو
اسرار عشق بلبل و حسن خصال گل
سوسن نے زبان کھول کر سرو کے کان میں
بلبل کی محبت کے راز اور گل کے سراپا حسن کا اظہار کیا۔
جامہ دراں رسید گل از بہر داد ما
زاں می دریم جامہ بہ بوئے وصال گل
گل اپنے کپڑے پھاڑتا ہوا ہم پر رحمت برسانے آیا۔
اسی وجہ سے ہم بھی گل سے ملنے کی چاہ میں اپنے کپڑے پھاڑ رہے ہیں۔
گل آں جہانیست نہ گنجد در ایں جہاں
در عالم خیال چہ گنجد خیال گل
گل اس جہان سے وابستہ ہے۔ وہ اس جہان میں نہیں سما سکتا۔
خیالوں کی دنیا میں گل کے خیال نہیں سما سکتے۔
گل کیست قاصدیست ز بستان عقل و جاں
گل چیست رقعۂ ایست ز جاه و جمال گل
گل کون ہے؟ عقل اور روح کی دنیا کا پیامبر ہے۔
گل کیا ہے؟ گلزار کے جاہ اور جمال کا پیمانہ ہے۔
گیریم دامن گل و ہمراه گل شویم
رقصاں ہمی رویم بہ اصل و نہال گل
ہمیں گل کا دامن پکڑکر گل کے ساتھ ہو لینا چاہئیے۔
اور ناچتے گاتے گل کے اصل کی جانب چلنا چاہئیے۔
زندہ کنند و باز پر و بال نو دہند
ہر چند برکنید شما پر و بال گل
پہلے اس میں جان پڑتی ہے پھر اسے نئے پنکھ ملتے ہیں۔
چاہے جتنا بھی آپ گلوں کے پر و بال توڑ ڈالیں (اس کو کوئی نقصان نہیں ہے۔)
خاموش باش و لب مگشا خواجہ غنچہ وار
می خند زیر لب تو بہ زیر ظلال گل
اے دوست! کلی کی طرح خاموش ہو جاؤ اور ہونٹوں کو مت کھولو۔
گل کے سایے تلے زیر لب مسکراؤ۔
- کتاب : نیہ شبد نپور (Pg. 206)
- Author : مولانا رومی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.