نیست جز آہنگ عشق آواز موسیقار من
نیست جز آہنگ عشق آواز موسیقار من
رب ارنی می نوازد بر لب ہر تار من
میرے ساز کی آواز آہنگ عشق کے علاوہ کچھ نہیں ہے
میرے بربط کا ہر تار رب ارنی گا رہا ہے
بسکہ ہستم سایہ پرور زیر بال مہر یار
یمن می گیرد ہما از سایۂ دیوار من
میں اپنے محبوب کے پروں کے زیر سایہ سایہ پور ہوں
میرے دیوار کے سایہ سے ہما برکت حاصل کرتا ہے
اے نسیم گلشنی ہاں سوئے دکانم بیا
تا رساند در مشامت بوئے جاں عطار من
اے چمن کی نسیم ہاں میری دکان کی طرف آ
تا کہ میرا عطار تیرے مشام تک روح کی خوشبو پہنچائے
حسن خوباں بہر حق بینی مثال عینک عشق
می دہد بینائی اندر دیدہ نظار من
معشوقوں کا حسن حق دیکھنے کے لئے عینک کی طرح ہے
میری نظارہ دیکھنے والی آنکھوں میں بینائی عطا کرتا ہے
ہمچو دریائے محیط ای قطرہ ام شد موج زن
چو بہ خود غرقم نمود آں قلزم زخار من
میرا یہ قطرہ دریائے محیط کی طرح موجزن ہوگیا
جب میرے اس بحر زخار نے خود میں مجھے غرق کر لیا
کرد ما را بے نیاز آں قبلۂ اہل نیازؔ
لطف فرما شد بہ احوال دل افگار من
اس اہل نیازؔ کے قبلہ نے مجھے بے نیاز کردیا
وہ میرے زخمی دل کے احوال کی طرف متوجہ ہوگیا
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 98)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.