بوئے یار مہربانم آرزوست
بوئے یار مہربانم آرزوست
راحت روح و روانم آرزوست
مجھے میرے مہربان دوست کی خوشبو کی آرزو ہے اور میری خواہش میرے محبوب کی آسودگی و سکون ہے۔
خرقہ و شملہ چہ کار آید مرا
درد دل سوز نہانم آرزوست
یہ خرقہ (پُرانا اور بوسیدہ لباس یا وہ لباس جو شیخ مُرید کو اپنا مُرید کرنے کے بعد دے اور اُس کو خِلافت اور اِجازت عطا کرے) اور شملہ (ایک طرح کی شال)میرے کام کے نہیں ہیں کہ میرے دل کا جلتا ہوا درد ہی میری آرزو ہے۔
کردہ ام سینہ ہدف اے ترک مست
یک نظر اے جان جانم آرزوست
اے مسرور و مخمور ترک تم نے میرے سینہ کو نشانہ بنایا ہے،لیکن اے میرے عزیز محبوب میں تمہاری ایک نظر کا خواہاں ہوں۔
بے خودم کن زاں دو چشم مست ناز
یک نظر اے جان جانم آرزوست
یقین کی آنکھوں سے اس کی خوبصورتی کو دیکھنا وہم اور شک سے بہتر آرزو ہے۔
تا جمالش بینم از چشم یقیں
برتر از وہم و گمانم آرزوست
احمد تم جس طرح عشق میں ضعیف ہوۓ ہو ویسے ہی مجہے میری قسمت کی جواں بختی کی خواہش ہے۔
احمداؔ چوں گشتہ ای در عشق پیر
قوت بخت جوانم آرزوست
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 67)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.