چشم مستے عجبے زلف درازے عجبے
مے پرستے عجبے فتنہ طرازے عجبے
(وہ محبوب) عجب مست چشم ہے، عجب دراز زلفوں والا، عجب مئے پرست، عجب فتنہ طراز ہے۔
بہر قتلم چوں کشد تیغ نہم سر بہ سجود
او بنازے عجبے من بہ نیازے عجبے
میرے قتل کے لئے جب وہ تلوار کھینچتا ہے تو میں سر بسجود ہوجاتا ہوں (یعنی قتل کے لئے تیار ہوجاتا ہوں)، وہ عجیب ناز والا ہے، میں عجیب نیاز والا ہوں۔
وقت بسمل شد آنم چشم بہ رویش بازست
مہربانے عجبے بندہ نوازے عجبے
قتل ہونے کے وقت میری آنکھیں اس کے چہرے کی طرف کھلی ہوتی ہیں۔ وہ عجب مہربان ہے، اور بلا کا بندہ نواز ہے۔
بو العجب حسن و جمال و خط و خال و گیسو
سرو قدے عجبے قامت نازے عجبے
اس کے حسن وجمال اور خط وخال و گیسو انتہائی تعجب وحیرت میں ڈالنے والے ہیں، وہ بلا کا سروقد ہے اور اس کا ناز بھرا سراپا قیامت انگیز ہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 298)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.