چہ تدبیر اے مسلماناں کہ من خود را نمی دانم
چہ تدبیر اے مسلماناں کہ من خود را نمی دانم
نہ ترسا و یہودی ام نہ گبرم نے مسلمانم
اے مسلمانو! کیا تدبیر کی جائے کہ میں خود کو نہیں جانتا
میں نہ نصرانی ہوں، نہ یہودی ہوں، نہ آتش پرست ہوں نہ ہی مسلمان ہوں۔
نشانم بے نشاں باشد مکانم لا مکاں باشد
نہ تن باشد نہ جاں باشد چو باشد جان جانانم
لامکان میرا مکان اور بے نشان میرا نشان ہے
نہ جسم ہے، نہ ہی کوئی جگہ، میں تو جان جاناں سے ہوں
ز جام عشق سر مستم دو عالم رفت از دستم
بہ جز رندی و قلاشی نباشد ہیچ سامانم
میں جام محبت سے مدہوش ہوں اور دونوں جہان سے بے نیاز ہوگیا ہوں
رندی اور قلاشی کے علاوہ میرے پاس کوئی سامان نہیں ہے
ہوالاول ہوالآخر ہوالظاہر ہوالباطن
بجز یاہو و یا من ہو دگر چیزے نمی دانم
وہی اول ہے وہی آخر ہت وہی ظاہر ہے وہی باطن ہے
یا ہو یا یامن ہو کے علاوہ میں اور کسی کو نہیں جانتا
الا یا شمس تبریزیؔ چرا مستی دریں عالم
بجز مستی و مدہوشی دگر چیزے نمی دانم
اے شمسؔ تبریزی میں اس دنیا میں اس طرح مست ہوں
کہ مستی و قلاشی کے علاوہ میرے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.