چوں یار بہ بزم آمدہ پوشیدہ نقابم
چوں یار بہ بزم آمدہ پوشیدہ نقابم
پس کس نبود حاجب او غیر حجابم
جب محبوب بزم میں نقاب پہنے ہوئے آئے
پھر سوائے میرے حجاب کے کوئی اس کا حاجب نہیں ہوگا
دریائے محیطست وجودم بہ حقیقت
در صورت خود گرچہ بتمثال سرابم
حقیقت میں میرا وجود ایک بحر ناپیدا کنار ہے
اپنی صورت میں اگر چہ میں ایک سراب کی مانند ہوں
سلطان جہاں ہستم و آزاد ز ہر قید
گو شکل گدایانہ بہ قید گل و آبم
میں دنیا کا بادشاہ ہوں اور ہر قید سے آزادہوں
اگر چہ میں فقیر کے بھیس میں آب و گل میں گرفتار ہوں
از کشف و کرامات ملافید کہ ایں ہا
افتادہ براہند بہ تعداد حسابم
اپنے کشف وکرامات کی ڈینگیں نہ ہانکو کہ یہ سب
میرے راستے میں گنتی اور شمار کے حساب سے پڑے ہوئے ہیں
خود عاشق خود ہستم و مشتاق لقایم
در شکل نیازؔ آمدہ ام باتپ و تابم
میں خود اپنا عاشق ہوں اور دید کا مشتاق ہوں
میں نیازؔ کی شکل میں بے قراری اور آشفتگی کے ساتھ آیا ہوں
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 86)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.