Font by Mehr Nastaliq Web

چوں یار بہ بزم آمدہ پوشیدہ نقابم

شاہ نیاز احمد بریلوی

چوں یار بہ بزم آمدہ پوشیدہ نقابم

شاہ نیاز احمد بریلوی

چوں یار بہ بزم آمدہ پوشیدہ نقابم

پس کس نبود حاجب او غیر حجابم

جب محبوب بزم میں نقاب پہنے ہوئے آئے

پھر سوائے میرے حجاب کے کوئی اس کا حاجب نہیں ہوگا

دریائے محیطست وجودم بہ حقیقت

در صورت خود گرچہ بتمثال سرابم

حقیقت میں میرا وجود ایک بحر ناپیدا کنار ہے

اپنی صورت میں اگر چہ میں ایک سراب کی مانند ہوں

سلطان جہاں ہستم و آزاد ز ہر قید

گو شکل گدایانہ بہ قید گل و آبم

میں دنیا کا بادشاہ ہوں اور ہر قید سے آزادہوں

اگر چہ میں فقیر کے بھیس میں آب و گل میں گرفتار ہوں

از کشف و کرامات ملافید کہ ایں ہا

افتادہ براہند بہ تعداد حسابم

اپنے کشف وکرامات کی ڈینگیں نہ ہانکو کہ یہ سب

میرے راستے میں گنتی اور شمار کے حساب سے پڑے ہوئے ہیں

خود عاشق خود ہستم و مشتاق لقایم

در شکل نیازؔ آمدہ ام باتپ و تابم

میں خود اپنا عاشق ہوں اور دید کا مشتاق ہوں

میں نیازؔ کی شکل میں بے قراری اور آشفتگی کے ساتھ آیا ہوں

مأخذ :
  • کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 86)
  • اشاعت : First

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے