در راہ حق اندیشی می پویم و می رقصم
در راہ حق اندیشی می پویم و می رقصم
دست از خودی و خویش می شویم و می رقصم
میں حق اندیشی کے راستے میں دوڑ رہا ہوں اور رقص کر رہا ہوں
اپنے وجود و ہستی سے ہاتھ دھو رہا ہوں اور رقص کر رہا ہوں
گہہ گریم و گہہ خندم گہہ دست زنم گہہ پا
از مستی و جوش اندر ہاہویم و می رقصم
میں کبھی ہنستا ہوں کبھی روتا ہوں، کبھی ہاتھ پٹکتا ہوں کبھی پیر
میں مستی اورجوش میں ہا و ہو میں ہوں اور رقص کر رہا ہوں
جامے ز مے باقی از دست خوش ساقی
با کثرت مشتاقی می جویم و می رقصم
ساقی کے مبارک ہاتھ سے باقی شراب کا جام
اشتیاق کی شدت سے میں ڈھونڈ رہا ہوں اور رقص کر رہا ہوں
در شوق جمال او یک دل شدم و یک رو
لا واحد الاہو می گویم و می رقصم
میں اس کے جمال کے دیدار کے شوق میں متوجہ اور مشغول ہوں
لا واحد الا ہو (سوائے اس کے کوئی اکیلا نہیں) کہہ رہا ہوں اور رقص کر رہا ہوں
چوں رفت نیازؔ از خود و ز کون و مکاں بر شد
زد نعرہ کہ من بے خود خود اویم و می رقصم
جب نیاز اپنے آپ سے گذر گیا اور کون و مکاں سے اوپر اٹھ گیا
تو اس نے نعرہ مارا کہ میں سرمست، خود وہ ہوں اور رقص کر رہا ہوں
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 73)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.