Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

در راہ حق اندیشی می پویم و می رقصم

شاہ نیاز احمد بریلوی

در راہ حق اندیشی می پویم و می رقصم

شاہ نیاز احمد بریلوی

MORE BYشاہ نیاز احمد بریلوی

    در راہ حق اندیشی می پویم و می رقصم

    دست از خودی و خویش می شویم و می رقصم

    میں حق اندیشی کے راستے میں دوڑ رہا ہوں اور رقص کر رہا ہوں

    اپنے وجود و ہستی سے ہاتھ دھو رہا ہوں اور رقص کر رہا ہوں

    گہہ گریم و گہہ خندم گہہ دست زنم گہہ پا

    از مستی و جوش اندر ہاہویم و می رقصم

    میں کبھی ہنستا ہوں کبھی روتا ہوں، کبھی ہاتھ پٹکتا ہوں کبھی پیر

    میں مستی اورجوش میں ہا و ہو میں ہوں اور رقص کر رہا ہوں

    جامے ز مے باقی از دست خوش ساقی

    با کثرت مشتاقی می جویم و می رقصم

    ساقی کے مبارک ہاتھ سے باقی شراب کا جام

    اشتیاق کی شدت سے میں ڈھونڈ رہا ہوں اور رقص کر رہا ہوں

    در شوق جمال او یک دل شدم و یک رو

    لا واحد الاہو می گویم و می رقصم

    میں اس کے جمال کے دیدار کے شوق میں متوجہ اور مشغول ہوں

    لا واحد الا ہو (سوائے اس کے کوئی اکیلا نہیں) کہہ رہا ہوں اور رقص کر رہا ہوں

    چوں رفت نیازؔ از خود و ز کون و مکاں بر شد

    زد نعرہ کہ من بے خود خود اویم و می رقصم

    جب نیاز اپنے آپ سے گذر گیا اور کون و مکاں سے اوپر اٹھ گیا

    تو اس نے نعرہ مارا کہ میں سرمست، خود وہ ہوں اور رقص کر رہا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 73)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے