دست از طلب ندارم تا کام من بر آید
یا جاں رسد بجاناں یا جاں ز تن بر آید
میں طلب سے دستبردار نہیں ہوں گا جب تک کہ مقصد پورا نہ ہو
یا جان جان تک پہنچے یا جان جسم سے نکل جائے
جاں بر لبست و حسرت در دل کہ از لبانش
نگرفتہ ہیچ کامے جاں از بدن بر آید
میں نے خود سے کہا کہ اس سے دل ہٹا لے، میرا دل بولا
کہ یہ کام تو اس کا ہے جس کا دل پر قابو ہے
گفتم بخویش کز وے بر گیر دل دلم گفت
کار کسیست ایں کو برخویشتن بر آید
مرنے کے بعد میری قبر کھول اور دیکھ
کہ میری اندرونی آگ کی وجہ سے کفن سے دھنواں نکل رہا ہے
بکشائے تربتم بعد از وفات و بنگر
کز آتش درونم دود از کفن بر آید
رخ دکھا دو کہ لوگ دیوانہ اور حیران ہوجائیں
ہونٹ ہلاؤ تا کہ مرد وزن فریاد کریں
بنمائے رخ کہ خلقے والہ شوند و حیراں
بکشائے لب کہ فریاد از مرد و زن بر آید
بےوفاؤں کی طرح ہر وقت ایک نیا دوست نہیں بنایا جا سکتا
ہم ہیں اور اس کی چوکھٹ، جب تک جسم سے جان نکلے
ہر دم چو بے وفایاں نتواں گرفت یارے
مائیم و آستانش تا جاں ز تن بر آید
اس کا ذکر عشق بازوں کی گروہ میں کرتے ہیں
انجمن میں جس جگہ حافظؔ کا نام لیا جاتا ہے
گویند ذکر خیرش در خیل عشق بازاں
ہر جا کہ نام حافظؔ در انجمن بر آید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.