دیشب کہ می رفتی عیاں رو کردہ از ما یک طرف
دیشب کہ می رفتی عیاں رو کردہ از ما یک طرف
افگندہ کاکل یک طرف زلف چلیپا یک طرف
کل ہم سب کی طرف سے منہ موڑ کر اے محبوب تو ایک طرف چلا، اس انداز سے کہ کاکل ایک طرف پڑے ہوئے اور زلف چلیپا ایک طرف (زلف چلیپا، گھنگرالے بال)۔
سلطان خوباں می رود گرد ہجوم عاشقاں
چابک سواراں یک طرف مسکیں گدایاں یک طرف
معشوقوں کا معشوق جارہا ہے، اس کے گرد عاشقوں کا ہجوم ہے اور اس طرح ہے کہ تیز رفتار سوار ایک طرف ہیں اورگدائے مسکین ایک طرف۔
نوشی شراب لعل او شد مجلس ما بے خبر
جام و صراحی یک طرف مستان رسوا یک طرف
اس کے یاقوتی ہونٹوں کی شراب سے ہماری مجلس رندانہ اس قدر بے ہوش ہوگئی کہ جام وصراحی ایک طرف پڑے تھے اور عاشقان رسوا ایک طرف۔
تا بر رخ زیبائے تو افتادہ زاہد را نظر
تسبیح زہدش یک طرف ماندہ مصلیٰ یک طرف
تمہارے رخ زیبا پر جب زاہد کی نظر پڑ گئی تو (اس کا حال یہ ہوا کہ) تسبیح عبادت ایک طرف جا پڑی اور مصلیٰ ایک طرف پڑا رہ گیا۔
بے چارہ خسروؔ خستہ را خوں ریختن فرمودہ است
خلقے بمنت یک طرف واں شوخ تنہا یک طرف
اس محبوب نے بے چارے خستہ دل خسرو کا خون بہانے (قتل) کا حکم دے دیا، خلق خدا منت کے ساتھ ایک طرف ہے (حکم قتل واپس لینے کے لئے) اور وہ شوخ تنہا (محبوب) ایک طرف (فیصلہ بدلنے کو تیار نہیں)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 227)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.