دلبر مستانہ را چشم بروئے کہ بود
بادہ ز دست کہ خورد مست ببوئے کہ بود
دلبر مستانہ کی نگاہ کس کے چہرے پر تھی اور کس نے شراب ہاتھ میں لی اور اس کی مہک سے مدہوش ہو گیا؟
راہ ہمہ عاشقاں آہ ندانم کہ زد
در صف عشاق باز نعرۂ ہوئے کہ بود
افسوس میں نہیں جانتا کہ عاشقوں کی راہ کس نے لوٹی، عاشقوں کی قطار میں زوردار نعرۂ ہو کی صدا کس نے بلند کی؟
زلف پریشان او رہزن جان کہ شد
سلسلۂ عاشقاں حلقۂ موئے کہ بود
اس کی زلف پریشاں کس کی جان کی رہزن بنی، عاشقوں کی زنجیر کس کی زلف کا حلقہ بنی؟
طلعت تابان او آہ بروئے کہ تافت
حلقۂ گیسوئے او طوق گلوئے کہ بود
اس کے چمکتے چہرے کی خوبصورتی اور بالوں کی زنجیر کس کے گلے کا طوق بنی؟
احمدؔ دیوانہ را ہیچ ندانم کہ کشت
کشتن دیوانگاں شیوۂ خوئے کہ بود
مجھے معلوم نہیں کہ مجنوں احمد کو کس نے مارا اور دیوانوں کو مارنا کس کا محبوب مشغلہ تھا؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.