Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دل برد از من دیروز شامے

جگر مرادآبادی

دل برد از من دیروز شامے

جگر مرادآبادی

MORE BYجگر مرادآبادی

    دل برد از من دیروز شامے

    فتنہ طرازے محشر خرامے

    کل رات مجھ سے میرے دل کو چھین لیا

    ایک نھایت حسین محشر برپا کرنے والے (محبوب)نے

    روئے مبینش صبح تجلیٰ

    موج جبینش ماہ تمامے

    ان کا نورانی چہرہ صبح کی طرح روشن ہے

    ان کی لوح پیشانی ماہ کامل کی طرح چمک رھی ہے

    مشکیں خط او سنبل بہ گلشن

    لعلیں لب او بادہ بہ جامے

    ان کے وہ معطر خط جیسے باغ میں سنبل کا پھول

    اور لب لعل گویا جام میں شراب جیسے ہیں

    چشمے کہ کوثر یک جرعۂ او

    قدے کہ طوباش ادنیٰٰ غلامے

    ان کی آنکھیں گویا آب کوثر کا ایک گھونٹ

    ان کا قد و قامت گویا طوبا(اونچا درخت) ان کا ادنی غلام ہے۔

    برق نگاہش صد جاں بہ دامن

    زلف سیاہش صد دل بدامے

    ان کی نگاہوں کی چمک پر سو جان دامنگیر ہو جاییں

    اور ان کی وہ سیاہ زلف سو دلوں کو قید کر لے۔

    آں تیغ ابرو واں تیر مژگاں

    آمادہ ہر یک بر قتل عامے

    وہ ان کے ابرو کی شمشیر اور وہ مژگاں کے تیر

    قتل عام کی طرح ہر کوئ ان سے قتل ہونے کو تیار ہے

    ہر عشوۂ او شیریں مقالے

    ہر غمزۂ او رنگیں پیامے

    ان کی ہر ناز و ادا اور خوش کلامی دل موہ لینے والی ہے

    اور ان کا ہر اشارہ ایک دل پسند پیام ہے

    عارض چہ عارض گیسو چہ گیسو

    صبحے چہ صبحے شامے چہ شامے

    ان کے رخسار کیا رخسار ہیں اور گیسو کیا گیسو ہیں

    صبح کیا صبح ہے اور شام کیا شام ہے

    گاہے بہ مستی طاؤس رقصاں

    گاہے بشوخی آہو خرامے

    ان کی مست چال ایسی ہے کہ گویا مور کا رقص ہو

    اور ان کی ناز و ادا ایسی ہے کہ گویا خوش رفتار آہو

    از بار مینا لرزش بدستے

    وز کیف صہبا لغزش بگامے

    جام کے بار سے ان کے ہاتھوں میں لرزش ہے

    اور اس سرخ شراب کے سبب اس کی چال کی وہ لرزش

    از چشم لرزاں لرزاں دو عالم

    وز زلف برہم برہم نظامے

    ان کی آنکھوں کی لرزش سے دونوں عالم لرز جاتے ہیں

    ان کی زلف برھم سے نظام دنیا تہہ و بالا ہو جاتا ہے

    گفتم حدیث‌ درد محبت

    باصد سجودے باصد سلامے

    میں نے ان سے اپنی درد محبت کی داستان بیان کی

    سیکڑوں سجدوں اور سیکڑوں سلام کے ساتھ

    گفتم چہ جوئی گفتا دل و جاں

    گفتم چہ خواہی گفتا غلامے

    میں نے پوچھا کہ تمھیں کیا چاہۓ، اس نے کہا دل اور جان

    میں نے پوچھا کس کی جستجو ہے، کہا ایک غلام کی

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    مولوی حیدر حسن ویہران والے

    مولوی حیدر حسن ویہران والے

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات سماع (Pg. 418)
    • مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے