دل من مبتلائے کربلا شد
دل من مبتلائے کربلا شد
روا شد خوش نما شد بس بجا شد
میرا دل مبتلائے کربلا ہوا، جائز ہوا
بہت اچھا ہوا,بہت ہی درست ہوا۔
زمین کربلا خوشتر ز عرش است
کہ راحت گاہ آں گلگوں قبا شد
کربلا کی سر زمین عرش سے بھی بڑھ کر ہے
کہ وہ سیدالشہدا گلگوں قبا کی آرام گاہ ہے۔
نباشد بیش ازیں رتبہ کسے را
سوار دوش شاہ انبیاء شد
جو انبیاء کے سردار ہیں ان کے کندھے کا سوار ہونا
کسی کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی رتبہ نہیں ہے۔
نمی گویم کہ آں شہ تشنہ لب رفت
چو در بہر شہادت آشنا شد
میں نہیں کہتا کہ وہ بادشاہ پیاسا چلا گیا
جب وہ شہادت کے سمندر کا واقف ہوگیا۔
شہید تیغ سر تاباں نہ گشتے
مگر پابند تسلیم و رضا شد
چمکنے والی تلوار کے آپ شہید نہ ہوتے لیکن
آپ تسلیم و رضا کے پابند ہو گئے، اس کے لئے شہید ہوگئے۔
ز حال معرکہ دیگر چہ گویم
تو پنداری کہ حشر آنجا نباشد
ماریہ کے دشت کے کیا کہنے کہ اس کی زمین
ساری کی ساری خاک شفا بن گئی۔
چو کردم جرأت تشریح آں حال
گلوگیر قلم آہ و بکا شد
جنگ کے حالات کے بارے میں میں زیادہ کیا کہوں
گویا کہ وہاں حشر بپا ہوگیا۔
چہ گوید وصف آں شبیر وارثؔ
ظہور قدرت شیر خدا شد
جب میں اس حالت کو لکھنے کی کوشش کی
آہ و بکا قلم کی گلوگیر ہوگئی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.