دل را عبث بہ فرقت جانانہ سوختیم
غافل کہ او بہ خانۂ و ما خانہ سوختیم
میں نے بے فائدہ اپنے دل کو محوب کی جدائی میں جلایا
ارے غافل! وہ گھر کے اندر تھا اور تونے گھر جلا دیا
نے آفتاب سوختہ ما را نہ شمع لیک
از داغ رشک ذرہ و پروانہ سوختیم
مجھے نہ تو آفتاب نے جلایا نہ ہی شمع نے جلایا
ہم ذرہ و پروانہ کے داغِ رشک سے جل گئے
باشد کہ شمع قلب تارم شود شبے
عمرے چراغ کعبہ و بت خانہ سوختیم
شاید کسی رات میرے تاریک دل کے لیے کوئی شمع بنے
ہم نے ایک عمر بت خانہ و کعبہ میں چراغ کی طرح جلے ہیں
ہر کس بہ خانہ کردہ چراغاں بہ راہ او
ما خود بہ جائے شمع بہ کاشانہ سوختیم
سب نے گھر میں اس کے انتظار میں چراغاں کیا
ہم گھر میں شمع کی بجائے خود ہی جلے
بیروں نہ داد آتش ما یک شرر عزیزؔ
بنگر کہ سوختیم و چہ مردانہ سوختیم
اے عزیزؔ! ہماری آگ سے کوئی شعلہ باہر نہیں نکلا
دیکھو کہ ہم جلے اور کس طرح مردانہ وار جلے
مأخذ :
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 259)
-
مطبع : نور الحسن مودودی صابری
(1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.