دلم در عاشقی آوارہ شد آوارہ تر بادا
دلم در عاشقی آوارہ شد آوارہ تر بادا
تنم از بے دلی بے چارہ شد بے چارہ تر بادا
1. عشق میں میرے دل کی پریشانی بڑھ گئی ہے اور بڑھ جائے، معشوق کو دل دے دینے سے جسم بے چارہ یعنی بے حقیقت ہو گیا ہے۔ یہ بے چارگی اور بڑھے (عشق حقیقی میں بے چارگی بڑھنا اس کی پختگی کی دلیل ہے)۔
بہ تاراج اسیراں زلف تو عیار می دارد
بہ خوں ریز غریباں چشم تو عیارہ تر بادا
2. عاشقوں کی تباہی میں اے محبوب! تیری زلفیں چاق وچوبند ہیں وہ عشق کے مسافروں کی خوں ریزی میں تیری آنکھیں اور زیادہ چست وچالاک ہوں۔
گر اے زاہد دعائے خیر می گوئی مرا ایں گو
کہ ایں آوارۂ کوئے بتاں آوارہ تر بادا
3. اے زاہد! اگر تو میرے حق میں صلاح وفلاح کی دعا دینی چاہتا ہے تو اس طرح دعا دے کہ حسینوں کی گلی کا یہ آوارہ اور زیادہ آوارہ اور فرشتہ ہو (یعنی اس عاشق کی شیفتگی و دیوانگی اور بڑھ جائے)۔
چو با تر دامنی خوں کرد خسروؔ با دو چشم تر
بہ آب چشم مژگاں دامنش ہموارہ تر بادا
4. بے چارہ حسن تم سے درخواست کرتا ہے کہ اے خوش نصیب عاشقوں کے معشوق!اگر میں ان میں سے نہیں ہوں تو مجھ کو ان عشاق کی خدمت ہی میں لگادے (کچھ تو ان کے ذریعہ سے تم سے قربت ہو۔ قرب حق تعالیٰ مراد ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 131)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 4)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.