وفا ہم گربہ بازار تو باشد
وفا ہم گربہ بازار تو باشد
جہاں یکسر خریدار تو باشد
1. اگر تمہارے بازار میں وفا بھی ہوتی تو دنیا ایک دم تمہاری خریدار ہوتی۔
شبم روشن زانوار تو باشد
چراغم ماہ رخسار تو باشد
2. میری رات تمہارے انوار سے روشن ہے۔ تمہارا چاند سا رخسار میرا چراغ ہے۔
ہمی خواہم کہ گر میرم بہ کویت
مزارم زیر دیوار تو باشد
3. میں چاہتا ہوں کہ اگر تمہاری گلی میں مروں تو میرا مزار تمہاری دیوار کے سایہ میں ہو۔
سوئے بت خانہ گر جلوہ نمائی
برہمن ہم پرستار تو باشد
4. اگر تم بتخانہ کی طرف اپنا جلوۂ حسن دکھا دو تو برہمن بھی تمہارا پرستار ہوجائے۔
چہ باک اے فردؔ گر لشکرکشد غم
اگر آں یار غمخوار تو باشد
5. غم کا لشکر اگر حملہ آور ہو تو کیا ڈر ہے اے فرد! اگر وہ محبوب تمہارا غمخوار ہو۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 196)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.