طاق ابروئے تو محراب دعا ما را بس
طاق ابروئے تو محراب دعا ما را بس
گردش چشم توام قبلہ نما ما را بس
1. تمہارے ابرو ہی ہمارے لئے محراب دعا ہونے کو کافی ہیں۔ تمہاری نگاہیں جدھر گردش کرتی ہیں وہی قبلہ نما ہمارے لئے کافی ہے (یعنی وہی سمت قلبہ ہے جدھر نگاہ اٹھتی ہے)۔
چتر شاہی ہوسم نیست بپایت سوگند
سایۂ زلف توام ظل ہما ما را بس
2. چتر شاہی کی ہوس نہیں ، تمہارے پیروں کی قسم، تمہارا سایۂ زلف ہمارے لئے ظل ہما ہے۔
داغ منت بجبیں از درعیسیٰ نہ نہیم
صندل درد سر آں خاک شفا ما را بس
3. میری پیشانی میں در عیسی کا داغ احسان نہیں بلکہ ہمارے دردِ سر کے صندل کے طور پر وہ خاکِ شفا کافی ہے۔
قبلۂ را نگزیدیم بجز کوئے مجیب
فردؔ یک قبلہ ازیں ارض و سما ما را بس
4. حضرت پیر مجیب کی گلی کو ہی ہم نے اپنا قبلہ مان لیا ہے، اے فرد! اس زمین و آسمان میں یہی ایک قبلہ ہمارے لئے کافی ہے (پہلے تین اشعار نعت کے بھی ہوسکتے ہیں اور منقبت کے بھی۔ قبلہ سے یہاں قبلۂ حاجت اور قبلۂ ارادت مراد ہے نہ کہ قبلۂ عبادت۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 221)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.