طالعے کو تا کہ آں ماہ عرب مہر عجم
طالعے کو تا کہ آں ماہ عرب مہر عجم
بر فروزد از کرم ایں کلبۂ ویرانہ ام
1. کہاں ایسی قسمت کہ وہ عرب کے آفتاب عجم کے ماہتاب اس ویرانے کو بھی اپنے کرم سے روشن کریں۔
2. کہاں ہے ایسا مقدر کہ میں ان کی محفل قدس میں پہنچوں۔ میں ان کے قدموں پہ سر رکھوں اور وہ میرے سر پردست کرم رکھیں۔
بخت رہبر کو کہ من در محفل قدمش رسم
من بہ پایش سرنہم او برسرم دست کرم
3. وہاں اپنا حال ذوق شوق یہ ہو) کبھی اس صحرا کو اپنے آنسوؤں سے تر کروں، کبھی شوق کے ہاتھوں سے اپنا جیب و گریبان تار تار کرڈالوں۔
گہ زسیل اشک دریائے کنم آں دشت را
گہ زدست شوق صد جیب و گریباں را درم
4. کبھی سر سے پیر کا کام لے کر اس وادی کا طواف کروں ہر لمحہ اس وادی کی خاک کو سینکڑوں بوسہ دوں۔
گہ زسرپا سازم از بہر طواف وادیش
ہر دمے صد بوسہ با برخاک آں وادی دہم
5. کتنی اچھی ہے وہ عید کہ میں اس باغ (ریاض الجنۃ یا مدینہ طیبہ) میں مروں اور اپنے جسم خاکی کو اس وادی کی خاک کا کفن دوں۔
اے خ عیدیکہ میرم اندراں باغ جناں
جسم خاکی را کفن از خاک آں وادی دہم
6. فرد ناکارہ غلامی کی آخر ڈینگ یوں مارے؟ بادشاہ محترم تو خود گدا کو نوازتے ہیں۔
چوں زند لاف غلامی فردؔ ناکارہ مگر
خود گدائے را نوازد باشاہے محترم
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 249)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.