در چشم طلبگار عیانیم عیانیم
در چشم طلبگار عیانیم عیانیم
وز دیدۂ اغیارنہانیم نہانیم
1. چشم طلبگار میں ہم عیاں ہیں، ہم نمایاں ہیں، اور دیدۂ اغیار سے پوشیدہ ہیں پوشیدہ ہیں۔
گہ موج سرابیم گہے ہم چو حباب
در بحر محیطیم روانیم روانیم
2. کبھی موج سراب ہیں، کبھی مثل حباب ہیں ہم، ہم بحر محیط میں ہیں، ہم رواں ہیں دواں ہیں۔
فارغ ز سر فکرجہانیم جہانیم
از حلقہ بگوشان مغانیم مغانیم
3. ہم دنیا کی فکر سے دنیا سے فارغ ہیں، ہم پیرِ مغاں کے حلقہ بگوش ہیں۔
اے فردؔ چہ نوریم کہ ہر ذرۂ عالم
بینند و ندانند چسانیم چسانیم
4. اے فرد! ہم کیسے نور ہیں کہ عالم کے تمام ذرے ہم کو دیکھتے ہیں مگر نہیں جانتے کہ ہم کیا ہیں، ہم کیسے ہیں (ان اشعار میں وجودی فلسفہ ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 250)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.