Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اے کہ جاں ہا زندہ از اعجاز لبہائے تو ہست

فرد پھلواروی

اے کہ جاں ہا زندہ از اعجاز لبہائے تو ہست

فرد پھلواروی

اے کہ جاں ہا زندہ از اعجاز لبہائے تو ہست

مردگان عہد عیسیٰ را تمنائے تو ہست

ہاوہوئے صوفیان و شور رند میکدہ

ہر کجا از ذوق و مستیہائے صہبائے تو ہست

1. اے وہ کہ جس کے لبوں کے اعجاز سے جانوں کو زندگی حاصل ہے، یہاں تک کہ دورِ عیسوی کے مردے بھی آپ کی تمنا کرتے ہیں (کہ کاش آپ انہیں بھی زندگی بخشتے، زندگی سے حیاتِ معنوی اور جلائے باطن مراد ہے)۔

از نگاہت فرد درکوئے توئے خود اوفتاد

بادۂ بس تند اے ساقی بی مینائے تو ہست

2. صوفیوں کی با و ہو (ان کے ذکر جہری کی آواز) اور رندوں کا میکدے میں شور (یعنی اربابِ حقیقت کا بے خود ہوکر نعرۂ وجد وکیف) ہر جگہ آپ ہی کے صہبا کی مستی کا اثر ہے (یعنی ہر جگہ آپ کے عشق الٰہی کے ذوق ومستی کا اثر نمایاں ہے)۔

مأخذ :
  • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 163)
  • Author :شاہ ہلال احمد قادری
  • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
  • اشاعت : First

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے