اے کہ جاں ہا زندہ از اعجاز لبہائے تو ہست
اے کہ جاں ہا زندہ از اعجاز لبہائے تو ہست
مردگان عہد عیسیٰ را تمنائے تو ہست
ہاوہوئے صوفیان و شور رند میکدہ
ہر کجا از ذوق و مستیہائے صہبائے تو ہست
1. اے وہ کہ جس کے لبوں کے اعجاز سے جانوں کو زندگی حاصل ہے، یہاں تک کہ دورِ عیسوی کے مردے بھی آپ کی تمنا کرتے ہیں (کہ کاش آپ انہیں بھی زندگی بخشتے، زندگی سے حیاتِ معنوی اور جلائے باطن مراد ہے)۔
از نگاہت فرد درکوئے توئے خود اوفتاد
بادۂ بس تند اے ساقی بی مینائے تو ہست
2. صوفیوں کی با و ہو (ان کے ذکر جہری کی آواز) اور رندوں کا میکدے میں شور (یعنی اربابِ حقیقت کا بے خود ہوکر نعرۂ وجد وکیف) ہر جگہ آپ ہی کے صہبا کی مستی کا اثر ہے (یعنی ہر جگہ آپ کے عشق الٰہی کے ذوق ومستی کا اثر نمایاں ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 163)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.