اے ز فیض صحبت تو عالمے از جنس ما
اے ز فیض صحبت تو عالمے از جنس ما
کامل و فاروق و صدیق و امیر مرتضیٰ
1. (اے وہ ذاتِ رسالت ) کہ تیرے فیض صحبت سے ہم جیسے لوگ، عثمان غنی فاروق اعظم صدیقِ اکبر اور علی مرتضیٰ ہو گئےرضی اللہ عنہم (خلفائے راشدین کے نام یہاں پر ضرورت شعری کی بنا پر ترتیب کے ساتھ ذکر نہیں کئے گئے اور ہم جیسے سے نوع انسانی مراد ہے)۔
تاجمال جلوہ افروزت جہانے را نواخت
بندگان حضرت والائے خاصت اولیا
2. آپ کے جلوۂ جمال نے جب دنیا کو نوازا تو حضرت والا کے غلامان خاص اولیا بن گئے۔ آپ کے غلاموں کو ولایت روحانی مل گئی)۔
مدتے شد بر در تو جبہ سائی می کنم
سایہ افگن برسرما آرزو منداں بیا
3. آپ کے درپر سر جھکائے ہوئے ایک مدت گذر گئی، اب تو ہم آرزومندوں پر کرم فرمایئے، اور سایہ فگن ہوجائیے۔
فردؔ مسکیں کمترین بندۂ درگاہ تست
پادشاہا گوشۂ چشمے بحال ایں گدا
4. فرد بے چارہ تو آپ کےآستانے کا کمترین غلام ہے۔ شاہا اک نگاہ کرم ہو اس گدا پر۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 136)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.