گہے مجنوں گہے لیلیٰ گہے دیوانہ فرزانم
دلچسپ معلومات
’’بیاضِ قوالی، بہار قوالی‘‘ حصہ دوم کے صفحہ ۱۰؍ پر یہ فارسی غزل باقی کے نام سے ملتی ہے۔
گہے مجنوں گہے لیلیٰ گہے دیوانہ فرزانم
گہے شورے بہ خود دارم گہے خود را نمی دانم
میں کبھی مجنوں، کبھی لیلیٰ اور کبھی ہوشیار دیوانہ بن جاتا ہوں
کبھی میرے اندر ایک شور برپا ہوتا ہے، کبھی میں خود سے بھی ناآشنا رہتا ہوں۔
جمال یار می بینم نہ من تنہا دریں ہستی
تماشہ گاہ یک عالم شدہ تصویر جانانم
میں اس دنیا میں تنہا جمالِ یار کا نظارہ نہیں کرتا ہوں
میری محبوب کی تصویر پوری دنیا کے لیے ایک تماشا گاہ ہے۔
ز بحر فیض فیاضی حضور خویش حاصل شد
کہ آمد از ہموں دریا در مکنوں بہ دامانم
ایک فیاض کے فیض سے مجھے حضوری حاصل ہوگئی
اسی دریا سے در مکنون میرے دامن میں آ رہا ہے۔
نہ ہندو نے مسلمانم نہ گبرم ہم نہ ترسایم
چناں محو خیال خود کہ من کس را نمی دانم
میں نہ ہندو ہوں، نہ مسلمان ہوں، نہ مجوسی ہوں اور نہ نصرانی
میں اپنے خیال میں اتنا محو ہوں کہ مجھے کسی اور کا علم نہیں ہے۔
کسے مارا علیؔ گوید کسے گوید مرا باقی
عجایب شان میدارم بہ شان خویش حیرانم
کوئی مجھے علیؔ کہتا ہے کوئی مجھے باقی کہتا ہے
میری عجیب حالت ہے، میں اپنی حالت سے پریشان ہوں۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 227)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.