سلام اللہ ما کر اللیالی
علیٰ ملک المکارم والمعالی
اللہ کا سلام آتا رہے اس بزرگی اور بلندی رکھنے والے بادشاہ پر جب تک راتیں آتی رہیں (یعنی پے در پے قیامت تک، یہاں ملک المکارم والمعالی سے، اللہ کے حبیب ہی مراد ہوسکتے ہیں)۔
علیٰ وادی الاراک و من علیھا
و داری باللویٰ فوق الرمالی
وادی اراک پر (جہاں پیلو کے درخت ہیں) اور جو لوگ وہاں پر ہیں اور میرے گھر پر جو ریت کے اوپر لویٰ میں ہے (وادی اراک سے اغلب ہے کہ مدینہ منورہ کے قریب کا مقام مراد لیا جائے اور لویٰ سے وہ مقام مراد لیا جائے جہاں سے راستہ مدینہ کو مڑتا ہے، تو اللہ کے اس سلام میں صاحب مدینہ اور ان کے طفیل میں، وہ پوری وادی مقدس مراد ہوگی)۔
منال اے دل کہ در زنجیر زلفش
ہمہ جمعیتست آشفتہ حالی
مت گھبرا اے دل کہ اس (محبوب) کی زنجیر میں پریشان حالی کے باوجود جمیعت قلبی ہے (یعنی جس محبوب کی زلف کے زنجیر میں تو قید ہے میری جمیعت خاطر کی دولت وہاں رکھی ہے)۔
فحبک راحتی فی کل حین
و ذکرک مونسی فی کل حالی
تیری محبت میرے لئے ہر حال میں راحت کا سبب ہے ، اور تیرا ذکر ہر حال میں میرا انیس (ہمدم) ہے (یہاں ذاتِ باری تعالیٰ مراد لیجئے یا حبیب حق تعالیٰ مراد لیجئے، دونوں مفہوم کی گنجائش ہے)۔
کجا یابم وصال چوں تو شاہے
من بدنام رند لاابالی
میں تجھ جیسے بادشاہ کا وصال کہاں سے حاصل کرسکتا ہوں، میں تو ایک بدنام وبے پروا شرابی ہوں۔
خدا داند کہ حافظؔ را خبر چیست
و علم اللہ حسبی ذوالجلالی
خدا جانتا ہے کہ حافظ کا مقصد کیا ہے؟ اللہ اور ذوالجلال کا جاننا میرے لئے کافی ہے (یعنی اپنے مقصد کو ظاہر کرنا ضروری نہیں، کیونکہ میرے مقصد اور نیت سے اللہ واقف ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 293)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.