Sufinama

اے صبا از نکہتے از خاک در یار بیار

حافظ

اے صبا از نکہتے از خاک در یار بیار

حافظ

MORE BYحافظ

    اے صبا از نکہتے از خاک در یار بیار

    بہ بر اندوہ دل و مژدۂ دلدار بیار

    اے صبا خاک دریا کی کچھ خوشبو لا (اس خوشبو کے ذریعہ) دل کا غم دور کر اور محبوب کی خوشخبری لا یعنی اس خاک کی خوشبو بھی راحت کا سبب ہے۔ صبا جب یہ لاسکتی ہے تو محبوب کی خبر بھی اس کے ذریعہ مل سکتی ہے۔

    نکتۂ روح فزا از دہن یار بگوئے

    نامۂ خوش خبر از عالم اسرار بیار

    محبوب کی گفتگو کا کوئی روح افزا نکتہ (نکتۂ معرفت) مجھ تک پہنچا (محبوب تو اسرار کی ایک دنیا آباد کئے ہوئے ہے) اس عالم اسرار سے خوش خبری کا خط لا (کیونکہ معشوق حقیقی (اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول یا مرشد برحق ) کی زبان سے نکلا ہوا ایک نکتہ بھی میرے انقباض قلبی کو دور رکرنے کے لئے کافی ہے)۔

    دل دیوانہ ز زنجیر نمی آید باز

    حلقۂ از خم آں طرۂ طرار بیار

    دل دیوانہ زنجیر سے باز آنے والا نہیں۔ اس معشوق کے زلف طرار کا کوئی حلقہ لا (یعنی دیوانہ عشق کو زنجیر بھی سنبھال نہیں سکتی، وہ اگر سنبھل سکتا ہے اور اس کی شورش و تڑپ کم ہوسکتی ہے تو زلف معشوق سے بندھ جانے کے بعد ہی کم ہوسکتی ہے۔ زنجیر کے مقابلے میں حلقۂ زلف کی بندش ایک لطیف کنایہ ہے اور عاشق معنوی کےطور پر اسیرِ زلف ہوکر ہی سکون سے رہ سکتا ہے)۔

    دلق حافظ بہ چہ ارزد بمیش رنگیں کن

    واں گہش مست و خراب از سر بازار بیار

    حافظ کی گدڑی کس لائق ہے (یعنی اس کی حیثیت کیا ہے) اس کو شراب سے رنگین اور ترکرو، پھر مست وخراب کر کے بازار سے لے آؤ (یعنی پیمانے میں تو شراب کم سماتی ہے تم ایسا کرو کہ حافظ کے لباس تقویٰ کو شراب میں ترکر ڈالو اس طرح زیادہ مقدار میں شراب سما جائے اور پھر حافظ اس کو پی کر مست وخراب ہوکر جب بازار میں پڑا ہو تو اس کو وہاں سے لے آؤ)۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 216)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے