من کہ در لنگرعشق تو تلالہ زدہ ام
من کہ در لنگرعشق تو تلالہ زدہ ام
سکہ برعین دو عالم بہ تجلیٰ زدہ ام
1. میں کہ جس تمہارے عشق کے لنگر (کی تقسیم) میں تلالہ کیا (یعنی جب عشق کا لنگر تقسیم ہورہا تھا تو میں نے اس کو لینے کے لئے قلندرانہ نعرہ لگایا ہے یعنی عشق حاصل کرلیا) تو عین دوعالم پر میں نے تجلی عشق کا سکہ جمایا۔
چوں بہ خلوت گہ صوفی بجزالا نہ بود
غم اِلا نہ خورم زانکہ ہم اعلیٰ زدہ ام
2. جب صوفی کی خلوت گاہ میں اِلّا کے سوا کچھ نہیں (یعنی ضرب اِلااللہ) تو میں اِلاّ کا غم نہیں کھاتا، اس سے اعلی (اللہ اللہ) کہتا ہوں (یعنی لا الہ الا اللہ میں اثبات کے بعد نفی ہے، اس نفی و اثبات کی تفصیل میں جانے کے بجائے میں اللہ اللہ کہتا ہوں جو اس سے بہتر صورت ہے۔یعنی جب حق تعالیٰ کی ذات معلوم و مشاہد ہوگئی تو اب اس کو دیکھتا ہوں اور اس کا نام لیتا ہوں، اب میں نفی واثبات سے اوپر اٹھ چکا ہوں)۔
یعلم اللہ بطفیل شرف الحق امروز
خیمہ برطارم گردون معلیٰ زدہ ام
3. اللہ جانتا ہے بطفیل شرف الحق ( حضرت مخدوم جہاں شرف الدین منیری قدس سرہ) آج گردون معلّی (آسمان ) پر میں نے خیمہ گاڑ دیا ہے (یعنی مخدوم شرف الدین کے طفیل میں میرا خیمہ معرفت کی بہت بلندی پر ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 239)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.