عشق تو در دل من پرتو روئے تو بود
عشق تو در دل من پرتو روئے تو بود
طرب روح من و مستیم از بوئے تو بود
تمہارا عشق میرے دل میں تمہارے رخ کا پرتو تھا
میری روح کی طرب اور میری مستی تمہاری بو کے سبب تھی
ساکنان حرم و دیر و کلیسا و کنشت
ہمہ را سجدۂ جاں در خم ابروئے تو بود
حرم، دیر، کلیسا اور کنشت کے باشندے
سب تمہاری ابروئے خمدار کو سجدہ کرتے ہیں
بہ عیاں و بہ نہاں و بہ حقیقت بہ مجاز
روئے مخلوق دوعالم طرف روئے تو بود
ظاہر میں، باطن میں، حقیقت میں اور مجاز میں
مخلوق دو عالم کا چہرہ تمہاری طرف ہی ہوتا ہے
چوں کہ در انفس و آفاق ز تو آیاتست
پس بہر سو کہ بدیدم رخ نیکوئے تو بود
انفس و آفاق تمہاری ہی نشانیاں ہیں
اس لیے میں جدھر بھی دیکھتا ہوں، تمہارا خوبرو چہرہ ہی نظر آتا ہے
دیدۂ احمدؔ بے دل ز تماشائے جمال
ہم چو آئینہ پر از پرتو روئے تو بود
بیدل احمدؔ کی نظر تمہارے جمال سے
آئینہ کی طرح تمہارے چہرے کے پرتو سے آراستہ ہے
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 124)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.