جاں ز تن بردی و در جانی ہنوز
دردہا دادی و درمانی ہنوز
تم نے بظاہر میری جان لے لی لیکن مجھ میں جان اب بھی باقی ہے، تم نے مجھے بہت درد دئے لیکن اس کا علاج اب تمھیں ہو۔
آشکارا سینہ ام بہ شگافتی
ہم چناں در سینہ پنہانی ہنوز
تونے میرے سینے کو بالکل چھلنی کر دیا ہے، لیکن تو ابھی تک میرے سینے میں موجود ہے۔
ملک دل کردی خراب از تیغ ناز
وندریں ویرانہ سلطانی ہنوز
تونے اپنی تیغ ناز سے میرے دل کے ملک ویران کردیا ہے، لیکن اس ویرانے میں ابھی تک تیری ہی حکمرانی ہے۔
ہر دو عالم قیمت خود گفتہ ای
نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز
تونے اپنی قیمت دونوں جہاں بتائی ہے، اپنی قیمت اور بڑھاؤ کیونکہ یہ اب بھی بہت کم ہے۔
پیری و شاہد پرستی نا خوشست
خسرواؔ تا کے پریشانی ہنوز
بڑھاپے میں عاشقی اچھی بات نہیں، خسرو تم کب تک اس پریشانی سے دوچار رہوگے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.