اے ترک مست نازے اے ماہ بے نیازے
برقے زدی بعالم از حسن جاں گدازے
اے ناز و ادا سے سر شاد میرے مجبوب اے ہر ایک سے بے نیاز حسن و خوبی کے مہِ کامل، بجلی نے ایک عالم کو زد میں لے لیا ہے آپ کے حسنِ جاں گدرا کی۔
چشم دو مست خونی شب و روز در کمینے
پئے صید مرغ دل ہا ہماں رنگ شاہبازے
مستی سے بھری سرخ دو آنکھیں رات دن شکار گاہ میں تاک لگائے بیٹھی ہیں، اے دل کے پرندے کا شکار کرنے والے آپ رنگ و روپ میں شہباز سے ہیں۔
با دو ابروئے خمیدہ تیغ جفا کشیدہ
پئے کشتن غریبے پئے قتل جانبازے
آپ کے خمدار ابرو ظلم و ستم کی اس تلوار کی مانند ہیں جو تُلے ہوئے غریبوں اور جاں بازوں کے قتل پر ہیں۔
نام و نشاں چہ پرسی از حال خستہ جامیؔ
در عرصۂ محبت مردست پاک بازے
نام و پتہ کیا پوچھتے ہو خستہ حال جامیؔ کا، وہ میدانِ محبت میں ایک پاک باز شہید مرد ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.