خبرم رسیدہ امشب کہ نگار خواہی آمد
خبرم رسیدہ امشب کہ نگار خواہی آمد
سر من فدائے راہ کہ سوار خواہی آمد
خبر ملی ہے کہ آج کی رات محبوب آئے گا۔ میرا سر اس کی راہ میں قربان، وہ سوار ہوکر آئے گا۔
ہمہ آہوان صحرا سر خود نہادہ بر کف
بہ امید آں کہ روزے بہ شکار خواہی آمد
صحرا کے سارے ہرن اپنا سر ہتھیلی پر لے کر منتظر ہیں، اس امید میں کہ ایک دن وہ محبوب شکار کو آئے گا۔
کششے کہ عشق دارد نہ گذاردت بہ دیں ساں
بہ جنازہ گر نیائی بہ مزار خواہی آمد
عشق کی کشش تم کو ایسے ہی نہیں چھوڑ دیگی۔ اے محبوب! اگر تم جنازۂ عاشق پر نہیں آئے تو اس کی قبر پر ضرور آؤ گے۔
بہ لبم رسیدہ جانم تو بیا کہ زندہ مانم
پس از آں کہ من نمانم بہ چہ کار خواہی آمد
میری جان لبوں پر ہے تم آجاؤ تاکہ میں زندہ ہو جاؤں ۔جب میں ہی نہ رہوں گا تو اس کے بعد تمہارا آنا کس کام کا۔
بہ یک آمدن ربودی دل و دین و صبر خسروؔ
چہ شود اگر بہ دیں ساں دو سہ بار خواہی آمد
تمہارے ایک ہی بار کی آمد نے خسرو جیسے سینکڑوں عاشقوں کے دل وجان اچک لئے۔ دو تین بار اگر عشاق کے درمیان تمہاری آمد ہو تو ان کا کیا حال ہوگا؟
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 109)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.