خوش تر از دوران عشق ایام نیست
خوش تر از دوران عشق ایام نیست
بامداد عاشقاں را شام نیست
عشق کے ایام سے بہتر کچھ بھی نہیں
عاشقوں کی صبح کی شام نہیں ہوتی
مطرباں رفتند و صوفی در سماع
عشق را آغاز ہست انجام نیست
مطرب چلا گیا اور صوفی اب تک حالتِ سماع میں ہے
عشق کا آغاز ہوتا ہے، اس کا کوئی انجام نہیں ہوتا
مستی از من پرس و شور عاشقی
آں کجا داند کہ درد آشام نیست
مستی اور شور عاشقی کے بارے میں مجھ سے پوچھو
جس نے تلچھٹ نہیں پیا اسے اس کا مزہ کیا معلوم
ہر کسے را نام معشوقے کہ ہست
می برد معشوق ما را نام نیست
ہر شخص کے معشوق کا ایک نام ہے
لیکن میرے معشوق کا کوئی نام نہیں
سعدیاؔ چوں بت شکستی خود مباش
خود پرستی کم تر از اصنام نیست
اے سعدیؔ جب تو نے بت توڑا تو خود پرستی ترک کر دے
کیونکہ خود پرستی بھی بت پرستی سے کم نہیں
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 78)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.