نہ شناختی بہ کجا روی ز کجا بایں سفر آمدی
نہ شناختی بہ کجا روی ز کجا بایں سفر آمدی
تو خراب نشہ کیستی کی ز خویش بے خبر آمدی
تجھے نہیں معلوم کہ تو کہاں جا رہا ہے اور کہاں سے اس سفر پر آیا
تو کس کے نشہ میں چور ہے کہ تو خود سے بھی بے خبر ہے
ز میان عالم اختفا بہ کدام عزم بر آمدی
کہ چو شبنم ایں ہمہ از حیا بہ حضور خویشتر آمدی
تو چکاچوند دنیا سے یہاں کس لیے آیا ہے
شبنم کی طرح تو خود اپنے سامنے آ گیا ہے
ز عدم بروں نہ جہیدہ ای ز وجود بونہ نہ شنیدہ ای
بہ خود ایں ہمہ کہ رسیدہ ای بخیال خود نگر آمدی
تو ازل سے باہر نہیں آیا اور اپنے بارے میں بھی نہیں سنا ہے
تو یہاں تک جو پہنچا ہے اپنے خیال کے مطابق ہی پہنچا ہے
بتلاش کسب فنا بدو ہمہ گم چو قطرہ بہ بحر شو
بخیال نازش ایں مرو کہ بصورت گوہر آمدی
سب فنا کی تلاش میں گم ہیں اور بوند کی طرح
دریا میں ڈوب گئے ہیں، تو اس خیال میں مت پڑ
ہمہ عمر سوئے قصور بیں بر زمین عزت بسا جبیں
چہ کمست دردؔ گناہت ایں کہ بکسوت بشر آمدی
پوری عمر اپنی کمیوں پر نظر رکھ اور شائستگی کی زمین پر
اپنی پیشانی رگڑ، تیرا یہ گناہ ہی کیا کم ہے کہ تو انسان کے لباس میں آیا ہے
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 379)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.